ماسکو اور طہران نے کھولا بغداد اور دمشق کے درمیان ” تجارتی گزرگاہ” سعودی عرب نے شام میں ایران کی "صریح مداخلت” کو کیا مسترد … اور امریکہ "اسد حکومت کو الگ تھلگ” کرنے پر کاربند ہے

کل ( اقوام متحدہ) کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پیڈرسن کو دیکھا جاسکتا ہے
بغداد- نیو یارک- لندن: ” الشرق الاوسط”
عراقی اور شامی حکومت نے روس اور ایران کی مدد سے دونوں ملکوں کی سرحد پر بوکمال نامی علاقے میں واقع اسٹراٹیجک گزرگاہ کو دوبارہ کھول دیا ہے، اس سے قبل یہ گزرگاہ تنظیم داعش کے خلاف جنگ کے سبب پانچ سالوں سے بند تھا۔ کل پہلا ٹرک اس گیٹ سے ہوکر گزرا ہے جو عراق کے ساتھ شامی حکومت کے کنٹرول میں تنہا گیٹ سمجھا جاتاہے ۔ مبصرین کے مطابق روسی فوجی مداخلت کے آغاز کے ساتھ ہی اسکے پانچویں سال آج بوکمال- قائم کی گزرگاہ کا کھلنا ایک طرف داعش کی طرف سے ہٹائ گئی سرحدی پابندیوں کے از سرِ نو نفاذ کا اشارہ کرتا ہے ، اور دوسری طرف تہران بغداد، دمشق اور بیروت کو جوڑنے والے خشکی کے راستہ کے سلسلے میں ماسکو کی حمایت کر رہا ہے۔ دوسری جانب ، اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبد اللہ بن یحیی المعلمی نے اقوام متحدہ کے نمائندے گیڈ پیڈرسن کی موجودگی میں کل منعقد میٹنگ کے دوران شامی آئینی کمیٹی کی تشکیل کے معاہدے تک رسائی حاصل کرنے کو خوش آمدید کہا ہے۔(…)(منگل 2 صفر 1441 ہجرى/ 1 اکتوبر 2019ء شماره نمبر 14913)