واشنگٹن ماسکو اور تہران کے خلاف شامی کاغذات سے مربوط

کل جنیوا میں اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی قومی امن وسلامتی کے مشیر کار جون بولٹون کو دیکھا جا سکتا ہے
لندن: ابراہیم حمیدی
شامی فائل کے ساتھ معاملہ کرنے کے سلسلہ میں شام سے ایران کی سرکاری اور غیر سرکاری فورسز کو نکالنا ہی امریکی پالیسی کا اہم جزء بن چکا ہے جبکہ واشنگٹن اس مقصد تک تدریجی طور پر پہنچنے کے لئے ماسکو پر دباؤ ڈالنے والے کاغذات کے ساتھ مربوط ہے۔
کل مغربی ڈیپلومیٹک ذرائع نے "الشرق الاوسط” کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پرزور انداز میں کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مضبوط فیصلہ کیا ہے اور شام کے مشرقی شمال اور داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کی طرف سے قائم کردہ فضائی پابندی کے علاقہ میں اپنی فوجیوں کو باقی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا مقصد ایران کو نکالنے کے لئے روس پر دباؤ ڈالنا ہے اور پناہ گزینوں کو واپس لانے اور شام کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے فنڈنگ کے دونوں کاغذ کا استعمال کرنا ہے۔
یہی وہ ایک فائل ہے جس کی تجویز امریکی قومی امن وسلامتی کے مشیر کار جون بولٹون نے روسی امن وسلامتی کمیٹی کے سیکریٹر نیکولائے باٹروچیو کے ساتھ جنیوا میں کل ملاقات کے درمیان پیش کی ہے اور بولٹون نے کہا کہ ان کے ہم منصب نے ایران کے خلاف تیل کی پابندی ختم کرنے اور اس کے مقابلہ میں شام کے اندر ایران کو کچل دینے کی تجویز پیش کی ہے اور ہم نے اس تجویز کو از سر نو آج بھی مسترد کر دیا ہے او اسی طرح بولٹون نے یہ پیغام دیا ہے کہ انہوں نے باٹروچیو کو نومبر میں کانگریس کے نصف انتخاب کے اندر مداخلت کرنے سے آگاہ کیا ہے اور اس کی وجہ سے اس مشترکہ بیان پر اتفاق نہ ہو سکا جس کے مکمل کرنے کی کوشش وزیر کارجہ سیرگی لاوروو اور مائک پومپیو نے فون کے ذریعہ کی تھی لیکن ان دونوں نے اس بات پر معاہدہ کر لیا تھا کہ دونوں ملکون کی وزارت دفاع کے درمیان از سر نو گفتگو ہوگی۔
جمعہ – 12 ذی الحجہ 1439 ہجری – 24 اگست 2018ء شمارہ نمبر (14514)