یورپی مطالبات شام سے امریکی انخلا کو منجمد کر رہے ہیں
سفارتی عمل کی واپسی ۔۔۔ اور پوٹن کا "نئے حملوں” سے انتباہ

ایک شامی فوجی ہفتہ کے روزا مریکی حملے کے بعد دمشق کے علاقے برزہ میں ایک تحقیقاتی مرکز کی تباہی کے قریب سیلفی بناتے ہوئے (ا۔ب)
لندن – پیرس – نیویارک: "الشرق الاوسط”
فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونالڈ ٹرمپ کو قائل کر لیا ہے کہ وہ شام میں "طویل عرصے تک رہیں”۔ دریں اثنا مغربی سفارتی ذرائع نے "الشرق الاوسط” سے کہا ہے کہ لندن اور پیرس نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی کیمیائی پروگرام کے سہ فریقی حملے کے بعد مشرقی شام سے اپنے انخلا کے منصوبے کو منجمد کر دے۔ (۔۔۔)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران انہیں خبردار کیا ہے کہ شام پر نئے مغربی حملوں سے بین الاقوامی تعلقات میں "افراتفری” پھیلے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "غیر قانونی کام سے شام میں سیاسی حل تک ممکنہ رسائی تو سخت نقصان پہنچے گا”۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ، بریطانیہ اور فرانس ان حملوں کو ماسکو اور اس کے سیاسی کارندوں پر دباؤ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔ (۔۔۔)
فرانسیسی ذرائع نے کہا ہے کہ "فوجی حملوں کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ تمام فریقوں کی مدد کے ساتھ؛ جن میں سرفہرست روس ہے، کہ شام کے سیاسی حل کے بارے میں سفارتی عمل دوبارہ شروع کیا ہے”۔ (۔۔۔)