ٹرمپ کا قیام امن کا منصوبہ "سب کچھ یا پھر کچھ نہیں”
فلسطین اسرائیل طویل مذاکرات نہیں چاہتے : امریکی عہدیدار

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور فلسطینی صدر محمود عباس گذشتہ ملاقات کے دوران ("الشرق الاوسط”)
تل ابيب: "الشرق الاوسط”
اسرائیلی حکام کے ساتھ مذاکرات میں ایک سینئر امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فلسطین اور اسرائیل مذاکرات کی میز پر ایک جامع سیاسی منصوبے کی تیاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مشرق وسطی کے باہم متنازع فریقین (فلسطین اور اسرائیل) کو مجبورا اکٹھا رہنا پڑے گا” اور اس کی مثال ایسے ہے کہ "سب کچھ یا پھر کچھ بھی نہیں”۔
امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ "وہ (امریکی صدر) تل ابیب میں اعلی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دسمبر 2017 کے آخر تک اسرائیل اور فلسطین کے سامنے اپنا منصوبہ رکھیں گے۔ صدر فریقین کے مابین طویل مذاکرات میں داخل نہیں ہونا چاہتے جیسا کہ سابق صدر باراک اوباما نے کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ٹرمپ کے پاس کھیل کود کا وقت نہیں ہے، یہ ان کا منصوبہ ہے اور ایسا ہی ہوگا”۔ علاوہ ازیں "اس کا مقصد مذاکرات کاروں کو گھنٹوں کے لئے بند کمرے میں بیٹھنے سے منع کرنا ہے، جس میں وہ صرف باہمی الزامات کا تبادلہ کرتے ہیں”۔ (۔۔۔)