اسرائیلی وزیر دفاع واشنگٹن کی بجائے علاقائی اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں
تل ابيب: نظير مجلی
اسرائیلی وزیر دفاع ترجیحی بنیادوں پر "انسداد دہشت گردی کے لئے اسرائیل اور معتدل عرب ممالک پر مبنی علاقائی اتحاد” تشکیل دے رہے ہیں۔ مشترکہ دفاعی معاہدہ پر دستخط کرنے کے بعد یہ بات نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی میز پر اسرائیلی وامریکی سیاست دانوں اور فوجیوں کے ایک گروپ کی طرف سے اٹھائی گئی۔
جبکہ "لیبرمین” نے اپنی رائے کا واضح طور پر اظہار نہیں کیا، ان کے ساتھیوں نے یقین دہانی کی ہے کہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ مجوزہ اسرائیل امریکہ اتحاد روس کے غصے کا باعث بنے گا کیونکہ اس کا اپنا ایک خاص مقام ہے۔ اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ” نے لیبرمین کے بیان کو نقل کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی خاطر علاقائی اتحاد کی تشکیل؛ جس میں معتدل عرب ممالک بھی شامل ہونگے، اس سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین اعتماد سازی میں اہم کردار ادا ہوگا۔
یہ بات معروف ہے کہ اسرائیلی حکومتوں نے ریاست ہائے امریکہ کے ساتھ سنہ1948ء میں اس کے قیام سے لے کر اب تک یکے بعد دیگرے کئی ایک دفاعی معاہدات کئے ہیں، لیکن بعض اسرائیلی کیمپوں میں روس کے غضب سے کچھ خوف کے پائے جانے کی وجہ سے یہ خیال حقیقت میں تبدیل نہ ہو سکا، جبکہ بعض کو عرب کی خاطر امریکہ کی اشتعال انگیزی کا اندیشہ تھا۔
دوسری جانب، چھے سال سے زائد عرصہ کے مکمل انقطاع کے بعد کل انقرہ میں اسرائیل اور ترکی کے مابین وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل کی سطح پر اسٹریٹیجک سیاسی مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے میں ایک پیش رفت اور دوستی وتعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔