طیارے کے حادثہ سے متاثرین کے لئے پاکستان کی طرف سے سوگ کا اعلان
لندن: "الشرق الاوسط اون لاين”
آج (بروز جمعرات) پاکستان نے 47 افراد کے جاں بحق ہونے پر سوگ کا اعلان کیا ہے جو ملکی تاریخ میں کسی پرواز کا بد ترین حادثہ ہے۔ حادثے کے شکار ہونے والوں میں پاکستانی مشہور پاپ اسٹار جو بعد میں اسلامی مبلغ بنے، انکے علاوہ اس میں دو بچے اور تین غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں جبکہ ابھی ذمہ داران حادثہ کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابتداء میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ انجن میں خرابی حادثے کی وجہ بنی، لیکن پھر بھی بہت سے سوالات ایسے ہیں جو خسارے کا شکار حکومتی ملکیتی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے ادارے کے حفاظتی ریکارڈ کے بارے میں نئے خدشات ابھارتے ہیں۔
دریں اثناء، کمپنی کے سربراہ محمد عزام سہگل نے کہا کہ گر کر تباہ ہونے والے ہوائی جہاز کی کمپنی نے گذشتہ اکتوبر میں "پہلے درجے کی چیکنگ” کی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لئے اسے چیک کروایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میں وضاحت کرنا چاہوں گا کہ یہ جہاز بالکل صحیح تھا” اور کسی بھی انسانی یا تکنیکی خرابی سے پاک تھا۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ جہاز کے گرنے سے قبل اس کے ایک انجن میں خرابی پیدا ہوگئی تھی جو کہ جاری تحقیقات سے واضح ہوگی۔
انہوں نے کل آخری وقت میں پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ "میں نہیں سمجھتا کہ یہ حادثہ کسی انسانی غلطی یا تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا – اس پر مناسب تحقیقات پوری کی جائیں گی”۔
کل پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام چترال سے بعد از ظہر پرواز کے بعد صوبۂ خیبر پختون خواہ کے پہاڑی علاقے حویلیاں کے قریب جہاز کے گرے کے حادثہ کے بعد انٹرنیٹ پر غم کا سیلاب سا امڈ آیا۔
پرواز کو یہ حادثہ اسکی منزل دارالحکومت اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔
جنید جمشید پر سب سے زیادہ افسوس کا اظہار کیا گیا وہ مشہور پاکستانی پاپ اسٹار تھے جو بعد میں گلوکاری کو چھوڑ کر تبلیغی جماعت میں شامل ہوگئے تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والے جہاز میں دو بچے، تین غیر ملکی افراد اور پانچ پرواز کے عملے کے ارکان ہیں.
اسے فرانسیسی کمپنی نے سن 2007 میں تیار کیا اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی کمپنی میں شامل ہونے کے بعد سے یہ جہاز 18739 گھنٹوں کی پرواز کر چکا تھا۔