"جاستا” نامی قانون میں ترمیم کرنے کے لئے کانگریس میں ایک جمہوری حرکت
امریکی ایوان بالا کی طرف سے ایران پر مزید 10 سال کی پابندیاں

جان مکین (بائیں) اور لنڈسے گراہم گزشتہ 16 نومبر کو ایوان بالا میں کانگریس کے ووٹ دینے سے پہلے دیکھے جا سکتے ہیں
واشنگٹن: ہبہ قدسی
امریکی ایوان بالا کے دو ممتاز ریپبلکن رکن کا "دہشت گردی کے محافظ ونگراں کے خلاف انصاف” نامی قانون میں ترمیم کرنے کا ارادہ ہے جس کا مقصد غیر ملکی حکومتوں کے خلاف ممکنہ قانونی مقدموں کے دائرہ کو محدود کرنا ہے۔ياد رہے كہ يہ قانون "جاستا” کے نام سے مشہور ہے-
"جان مکین ولنڈسے گراہم” نے کہا کہ وہ دونوں قانون میں دہشت گرد تنظیم کے ساتھ قصدا تعاون کرنے والی حکومتوں کے خلاف قانونی مقدموں کو محدود کرنےوالا ایک ترمیم پیش کریں گے اور ” سینیٹر گراہم” نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ میں کسی بھی ملک کے لئے نہیں چاہوں گا خواہ ہمارا ملک (امریکہ) ہی کیوں نہ ہو کہ بالواسطہ یا بلاواسطہ دہشت گردی کی کفالت اور اس کی رہنمائی میں کسی ملک کے ملوث ہونے کے سلسلہ میں فرضی اور ظنی چیزوں كى بنا پر قانونی مقدموں کو پیش کرنے کے لئے اس کا استحصال کیا جائے- انہوں نے مزید یہ بھی کہاکہ اگر ترمیم کی منظوری ہو جائے گی تو بڑے پیمانہ پر قانون کے دائرۂ کار میں کمی ہونی چاہئے۔
"سینیٹر گراہم” نے اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دوست کے لئے ہم پر جو کہنا ضروری ہے وہ یہ کہ دہشت گردی سے متعلق کسی کام کا مقدمہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں نہیں چلایا جا سکتا ہے- ہاں اگرآپ نے انجانے میں ایسا کیا ہے تو الگ بات ہے اور آپ کے ملک میں ہم پر بھی یہی قانون تعميل كيا جائے گا۔
اسی دوران امریکی ایوان بالا نے کل دس سال کے لئے ایران پر موجودہ پابندیوں میں توسیع کرنے کی منظوری دی ہے اور بل وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا ہے تاکہ صدر براک اوباما کی دستخط ہو جانے کے بعد اسے ایک قانونی حیثیت دی جائے۔